شہلا میری سیکسی کزن



ہیلو دوستو!  یہ میری بالکل سچی کہانی ہے جس میں میں نے اپنی تین کزنوں کو باری باری چودا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سب سے پہلے میں نے جس کزن کو چودا اس کا نام شہلا ہے۔۔۔۔۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب لاہور میں فورٹریس سٹیدیم میں موسم بہار کی آمد پر جشن بہاراں کا میلہ لگتا تھا جس میں ہارس اینڈ کیٹل شو کے ساتھ ساتھ رات کے وقت میں ایک بہت شاندار قسم کا آتشبازی کا مظاہرہ کیا جاتا تھا۔  ہوا یوں کہ فورٹریس سٹیڈیم کے پاس میرے ایک کزن کا گھر تھا۔ جس کا نام اشفاق ہے۔ ہم لوگوں نےپروگرام بنایا کہ  میں اشفاق کے گھر جاؤں گا جہاں سے ہم رات کے وقت آتشبازی کا مظاہرہ دیکھیں گے اور اس کے بعد اشفاق کےگھر ہی سو جاؤں گا۔۔۔۔۔۔۔۔  رات کو ہم سب کزن تیار ہو کر فورٹریس سٹیڈ یم چلے گئے۔  ہمارے ساتھ اشفاق کی دو بہنیں بھی تھیں سب سے بڑی شہلا جو اس وقت تقریباً 15 سال کی ہوگی اور اس سے چھوٹی گڑیا جو کہ تقریباً 13 سال کی تھی۔۔۔۔۔۔ہم لوگوں نے وہاں پر بہت انجوائے کیا ۔۔۔۔ میں نے محسوس کیا کہ اس ساری تفریح کے دوران شہلا کا دھیان میری جانب ہی رہا وہ بار بارمیری طرف دیکھ کر عجیب سے انداز میں مسکرا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ بہرحال رات کو تقریباً ساڑھے بارہ بجے کے قریب ہم لوگ گھر واپس آئےتو انتا تھک چکے تھے کہ ایک بجے تک ہم سونے کیلئے لیٹ چکے تھے۔  میں کافی دن بعد لاہور آیا تھا تو ہم سب ایک ہی کمرے میں سونے کیلئے لیٹ گئے کہ کچھ باتیں اور کر لیں گے۔  اب کنڈیشن یہ تھی کہ ایک سائڈ پر اشفاق کی چارپائی تھی اسکے بعد میری اور میرے ساتھ والی چارپائی پر شہلا اور گڑیا کی چارپائی تھی۔  ہم لوگ کچھ دیر باتیں کرتے رہے اور اسی دوران میں نے دیکھا کہ شہلا اور گڑیا سو گئی ہیں اور اشفاق کو بھی نیند محسوس ہو رہی تھی اس لیے میں نے کہا اشفاق یار باقی باتیں صبح کریں گے ابھی تو مجھے بھی نیند آ رہی ہے۔  اشفاق نے کہا ہاں یار مجھے بھی نیند محسوس ہو رہی ہے۔  ٹھیک ہے صبح بات کریں گے۔۔۔۔۔  اور وہ دوسری طرف مونہہ کر کے لیٹ گیا۔۔۔۔۔۔ابھی پانچ منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ مجھے ایسے لگا جیسے شہلا کی چارپائی ہلی ہے میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو شہلا اٹھ کر لائٹ کا سوئچ آف کر نے جا رہی تھی۔۔۔ اور اس نے لائٹ آف کر دی جب وہ اندھیرے میں واپس اپنی چارپائی پر آئی تو میں نے کہا شہلا لائٹ کیوں آف کری؟  اس نے کہا بھائی مجھے روشنی میں نیند نہیں آتی اس لیے میں نے لائٹ بند کر دی ہے۔۔  میں نے کہا چلو ٹھیک ہے۔۔۔۔۔اور میں بھی آنکھیں بند کر کے سونے کی کوشش کرنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ا بھی کچھ دیر ہی گزری تھی کہ مجھے اپنے جسم پر کسی کا ہاتھ محسوس ہوا جو کہ دھیرے دھیرے میری پنڈلی پر سے پھسلتا ہوا میرے لوڑے کی طرف جا رہا تھا۔  میں نے انھیرے میں اس ہاتھ پر ہاتھ رکھا تو پتا چلا کہ وہ شہلا کا ہاتھ ہے۔  اس نے میرا ہاتھ دبا کر مجھے خاموش رہنے کا اشارہ دیا۔۔۔۔ میں حیران تھا کہ یہ لڑکی کیا کر رہی ہے۔۔۔۔؟؟؟؟  شہلا کا ہاتھ پھسلتا ہوا میرے لوڑے تک پہنچ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے بہت پیار سے میرے اکڑتے ہوئے لوڑے کو اپنے ہاتھ میں لیا اور اس کی ٹوپی کو سہلانے لگی۔۔۔۔۔۔ تقریباً 15 منٹ تک وہ میرے لوڑے سے کھیلتی رہی جس کی وجہ سے میرا لوڑا تن کر کھڑا ہو گیا اسی دوران میں  نے بھی اپنا ایک ہاتھ  آگے بڑھایا اور پہلے دھیرے دھیرے شہلا کے پیٹ پر پھیرا اور پھر اس کے بعد اس کی چھاتی تک پہنچ گیا۔۔۔۔۔۔ شہلا نے اپنے 32 سائز کے مموں کی حفاظت کے لیے فوم والی برا پہنی ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔ یہ پہلا موقع تھا کہ میرے ہاتھ کسی کی برا کو چھو رہے تھے ۔۔۔۔۔۔ میں نے بھی برا کے اوپر سے ہی شہلا کے نرم اور گرم مموں کو دبانا شروع کر دیا۔۔۔۔ لوڑے سے کھیلتے اور مموں کو سہلاتے ہوئے تقریباً آدھا گھنٹہ گزر چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچانک میں نے محسوس کیا کہ شہلا اپنی چارپائی سے اٹھ رہی ہے۔۔۔۔اور دوسرے ہی لمحے وہ دھیرے سے میرے برابر میں آ کر لیٹ گئی۔۔۔۔۔۔۔ اور آتے ہی اس نے میرے چہرے پر اپنے ہونٹوں سے بوسوں کی بوچھار کر دی۔۔۔۔۔۔ایک تو اس کا نرم اور گرم جوانی سے بھر پور جسم میرے جسم کے ساتھ جڑا ہوا تھا جو میرے جزبات میں آگ لگا رہا تھا اور دوسری جانب اس کے رسیلے اور گداز ہونٹ میرے گالوں اور ہونٹوں کو چوم رہے تھے۔۔۔ میں نے شہلا کے کان کے بالکل قریب جا کر کہا کہ شہلا کہیں اشفاق اور گڑیا جاگ نہ رہے ہوں شہلا نے بھی اسی طرح دھیرے سے میرے کان میں جواب دیا کہ نہیں کوئی بات نہیں اشفاق تو کافی گہری نیند سوتا ہے اس کو تو اب تک ہوش بھی نہیں ہو گا۔۔۔۔۔۔تم بے فکر ہو جاؤ۔۔۔۔۔۔  میں نے کہا شہلا کیا یہ سب ٹھیک رہے گا جو ہم کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔  شہلا نے کہا شانی میں تم سے بہت پیار کرتی ہوں تم مجھے بہت اچھے لگتے ہو میں کب سے تمہیں اسطرح پیار کرنے اور تم سے پیار کروانے کیلئے بیتاب تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج سب کچھ بھول جاؤ اور بس مجھے پیار کرو ایسے جیسے کوئی اپنی بیوی کو کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شہلا نے یہ بات کہہ تو دی مگر مجھے ڈر لگ رہا تھا کہ اگر اشفاق جاگ گیا اور اس کو یہ سب پتا چل گیا تو کیا ہو گا۔۔۔۔۔۔۔  جب میں نے شہلا سے یہ بات کہی تو اس کے کہا چلو پھر چپ کر کے چھت پر چلتے ہیں اور اس بات سے بتے فکر ہو جاؤ کہ گھر میں سے کوئی اٹھ جائےگا اور ہم پکڑے جائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔  یہ کہہ کر شہلا میرے پاس سے اٹھی اور انھیرے میں غائب ہو گئی تھوڑی دیر بعد میں نے محسوس کیا کہ کمرے کا دروازہ کھلا اور شہلا مجھے پیچھے پیچھے آنے کا اشارہ کر کے دروازے سے ہٹ گئی میں سمجھ گیا کہ شہلا چھت پر گئی ہے ۔۔۔۔۔۔  میں بھی ہمت کر کے اٹھا اور شہلا کے پیچھے پیچھے چھت پر چلا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  چھت پر ایک سٹور روم بنا ہوا تھا چاند کی ہلکی ہلکی روشنی میں میں نے دیکھا کہ شہلا سٹور روم کے دروازے پر کھڑی ہوئی تھی اور اس نے اپنی قمیض اتاری ہوئی تھی اب وہ صرف شلوار اور بریزیر پہنے ہوئے تھی۔۔۔۔۔۔۔چاند کی رومانوی روشنی میں شہلا کا روپ بہت بھلا لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ چان کی ہلکی ہلکی چاندنی میں اس کا گورا جسم میرے اندر آگ سی لگا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی میں شہلا کے قریب پہنچا اس  نے مجھے زور سے اپنی طرف کھینچا اور مجھے بانہوں میں لے کر میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ جوڑ لیے ۔۔۔۔۔۔۔ شہلا بہت زیادہ گرم ہو رہی تھی وہ کھڑے کھڑے ہی اپنے جسم کو اسطرح حرکت دے رہی تھی کہ میرا کھڑا ہوا لوڑا بار بار اس کی چوت کے ساتھ رگڑ کھا رہا تھا میں نے ایک ہاتھ میں اس کا مما پکڑا ہوا تھا جس کو میں دھیرے دھیرے دبا اور مسل رہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے اس کی گول اور نرم گانڈ سے کھیل رہا تھا اور اس نے دونوں ہاتھوں سے میرا چہرا تھاما ہوا تھا اور ہم دونوں ایک دوسرے کے ہونٹ اور زبان چوس رہے تھے۔۔۔۔۔۔ میں نے شہلا کے ممے پر سے اپنا ہاتھ ہٹایا اور دھیر دھیرے اپنا ہاتھ شہلا کی شلوار میں ڈال دیا ۔۔۔۔۔۔  جہاں میرا استقبال چوت پر اگے ہوئے بالوں کے گچھے نے کیا  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  میں نے شہلا سے کہا یار تم چوت کے بال صاف نہیں کرتی ہو کیا۔۔۔۔۔۔۔۔ تو شہلا نے کہا میری جان اگر مجھے پتا ہوتا کہ تم آنے والے ہو تو میں اپنی چوت کو مکھن کی طرح ملائم کر لیتی مگر تم اچانک ہی آئے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ بالوں کے اوپر سے گزر کر جب میری انگلیاں شہلا کی چوت کے دانے تک پہنچی تو میں نے محسوس کیا کہ شہلا کو چوت مکمل طور پر گیلی ہو رہی تھی جب میں نے اس کی چوت کے دانے کو چھوا تو شہلا کا جسم ایک دم سے کانپ سا گیا۔۔۔۔۔۔۔ شہلا نشیلی سی آواز میںٰ سسکاری بھر کی بولی شانی تمھاری انگلیوں میں جادو ہے میری چوت جلنے لگی ہے۔۔۔۔ پلیز کچھ کرو مجھے اور مت تڑپاؤ  ۔۔۔۔۔۔۔  پھر ہم سٹور روم کے دروازے سے ہٹ کر سٹور روم میں داخل ہو گئے۔۔۔۔۔۔جہاں پر ایک پرانا صوفہ پڑا ہوا تھا  ۔۔۔۔۔  شہلا صوفے کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی اور مجھے دروازہ بند کرنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے دروازہ بند کر کے اس کے آگے ایک کرسی رکھ دی کیوں کہ دروازے کو اندر سے بند کرنے کا کوئی سسٹم نہیں تھا۔۔۔۔۔۔ اندر زیرو واٹ کا بلب جل رہا تھا جس کی وجہ سے سٹور میں اچھی خاصی روشنی ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ شہلا نے اپنی شلوار بھی اتار کر صوفے پر رکھ دی اور اپنی ٹانگیں کھول کر صوفے پر اسطرح بیٹھ گئی کہ اس کی چوت پوری کھل کر میرے سامنے آ گئی میں بھی قریب آ کر اس کی چوت کے سامنے پیروں کے بل بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔  شہلا کی چوت باہر سے گوری تھی اور اس کی چوت کا دانہ کالا سیاہ تھا جب کہ اندر سے چوت کا رنگ گلابی تھا۔   ۔۔۔۔  میں نے پہلے دھیرے دھیرے شہلا کو چوت کو ہاتھ سے سہلایا اور اسکے بعد دو انگلیوں سے اس کی چوت کو کھول کر اندر کے گلابی حصے پر زبان سے مساج شروع کر دیا ۔۔۔۔ میں نے کہا شہلا تمہاری چوت کی خوشبو بہت اچھی ہے اور یہ گرم کتنی ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔۔ شہلا نے ہنستے ہوئے کہا اس کی سب خوبصورتی صرف تمہارے لیے ہے میری جان ،،،،،،  کھا جاؤ  میری پھدی کو یہ گرم اسلیے ہو رہی ہے تاکہ اس کی گرمی سے تم بھی گرم ہوجاؤ اور میری پھدی کو کھا جاؤ ۔۔۔۔۔ شہلا کے مونہہ سے اسطرح کے گندے گندےلفظ سن کر مجھے بہت مزا آرہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں دیوانوں کی طرح شہلا کی کنواری چوت کو چاٹتا رہا ۔۔۔۔۔ دو بار شہلا کی چوت نے چکنا چکنا سا پانی چھوڑا جو سب کا سب میں نے چاٹ لیا  ۔۔۔۔۔۔۔۔ شہلا نے اپنا بریزیر بھی اتار کر پھینک دیا تھا اور وہ سسکاریاں بھرتے ہوئے اپنے ممے دبا اور سہلا رہی تھی اور میں دیوانوں کی طرح اس کی پھدی کی بھول بھلیوں میں گھوم رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد شہلا نے کہا چلو کچھ اور ٹرائی کرتے ہیں ۔۔۔۔ میں نے کہا ٹھیک ہے میں بتاتا ہوں کہ اب ہمیں کیا کرنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔  میں نے اسے صوفےپر لیٹنے کو کہا اور جلدی جلدی اپنے سارے کپڑے اتار کر خود اس کےاوپر 69 پوزیشن میں لیٹ گیا کہ میرا لوڑا بالکل شہلا کے ہونٹوں کے قریب تھا اور اس کی چوت میرے مونہہ کے پاس بس پھر کیا تھا میں پھر سے بھوکوں کسی طرح شہلا کی چوت کےساتھ چپک گیا اور اسکی چوت کے اندر زبان ڈال کر اس کی چوت کو زبان سے چودنے لگا۔۔۔۔۔۔ شہلا نے میرا لوڑا دیکھا تو کہنے لگی شانی یہ تو بہت موٹا ہو گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی گرم گرم سانسیں مجھے اپنے لوڑے پر محسوس ہو رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔ اس نے پہلے میرے لوڑے کی ٹوپی کو ہلکا سا چوما اور پھر ایک ہاتھ سے لوڑا اور ایک ہاتھ سے میرے بڑے بڑے ٹٹے پکڑ کر دھیرے سے لوڑے کی ٹوپی کو پورا مونہہ میں لے لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوڑے کو اس کی زبان کی گرمکی بہت مزا دے رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  اس نے بہت پیار سے میرے لوڑے کو چوسن شروع کر دیا  ۔۔۔۔۔۔ شاید شہلا کو بہت مزا آ رہا تھا کیونکہ وہ لوڑا چوسنے کے ساتھ ساتھ اپنی چوت کو دھیرے دھیرے ہلا بھی رہی تھی۔۔۔۔۔ 15 منٹ تک میں اس کی چوت چاٹتا رہا اور وہ میرا لوڑا چوستی رہی اس کی چوت سے بار بار چکنا چکنا پانی نکل رہا تھا جسے چاٹنا مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔ اور میرے لوڑے میں سے بھی چکنا چکنا نمکین سا پانی نکل رہا تھا جو سارے کا ساری شہلا پئے جا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔  15 منٹ بعد ہم اٹھ گئے اور میں نے شہلا کو اس انداز میں لٹا لیا کہ میں اس کی چوت میں لوڑا داخل کر سکوں ۔۔۔۔۔۔۔۔  شہلا نے کہا شانی کیا تم مجھے چودو گے؟  میں نے کہا ہاں شہلا اب میں خود کو تمہیں چودنے سے نہیں روک سکتا  ۔۔۔۔۔۔۔ پلیز مجھے کہو ناں کہ میں تمہیں چودوں ۔۔۔۔۔۔ شہلا نے کہا ہاں میری جان میں تو خود چاہتی ہوں کہ تم اپنے اس تنے ہوئے لوڑے سے میری پھدی مارو ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے لوڑے کی ٹوپی کو شہلا کی چوت پر رگڑ کر تھوڑا س چکنا کیا اور اس کو چوت کے مونہہ پر رکھ دیا شہلا کی پھدی میرے لوڑے کی ٹوپی کے نیچے پوری چھپ گئی ۔۔۔۔۔۔۔  شہلا نے مستی میں آ کر آنکھیں بند کر لیں اور دونوں ہاتھوں سے اپنے چھوٹے چھوٹے اور سخت مموں کو دبانا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور اس نے مستی بھری آواز میں سسکاری بھرتے ہوئے مجھے کہا شانی ڈالو نا میری پھدی میں اپنا لوڑا کیوں ترسا رہے ہو میری اس معصوم پھدی کو ۔۔۔۔۔۔۔۔ شہلا کی بات سن کر میں نے شہلا کے اوپر لیٹ کر اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ملا دئے اور دھیرے دھیرے لوڑے کو اس کی پھدی کے اندر دھکیلنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔  شہلا کی چوت بہت ٹائٹ تھی ۔۔۔۔ اور بہت گرم بھی تھی ۔۔۔۔۔۔ اس کی نرم نرم اور  ٹائٹ پھدی میں دھیرے دھیرے میرا لوڑا گھس رہا تھا اور تکیلف کی وجہ سے شہلا نے اپنی آنکھیں کس کے بند کی ہوئی تھیں ۔۔۔۔۔ جاب لوڑا اندر آدھا اندر گھس گیا تو اس نے مجھے رکنے کو کہا ۔۔۔۔۔۔ میں نے لوڑے کو وہیں روک لیا اور شہلا کے 32  سائر کے مموں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اس کے باریک باریک نپل چدائی کی آگ میں جل کر کافی سخت ہو گئیے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں تھوڑی دیر تک اس کے دونوں مموں کو باری باری چومتا اور چوستا رہا تھوڑی دیر بعد شہلا نے نیچے سے اپنی پھدی کو حرکت دینا شروع کر دی ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے بھی لوڑے کو دھیرے دھیرے اور اندر کرنا شروع کر دیا تھا اس مرتبہ شاید شہلا کو درد کم ہو رہا تھا کیونکہ جسیے جیسے لوڑا پھدی میں گھستا جا رہا تھا وہ اپنی ٹانگوں کو اور زیادہ کھولتی جا رہی تھی ۔۔۔۔۔  جب لوڑا پورا اندر داخل ہو گیا تو شہلا کے مونہہ سے درد بھری سسکاری نکل گئی کیونکہ میرا لوڑا جا کر اس کی بچہ دانی سے ٹکرا گیا تھا میں نے لوڑے کو پھر سے روک لیا ۔۔۔۔۔۔  اور اسکے زبردست مموں سے کھیلنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد پھر سے شہلا کی پھدی نے نیچے سے حرکت شروع کر دی میں نے بھی لوڑے کو دھیرے دھیرے باہر کھینچا اور پورا لوڑا باہر آنے سے پہلے ہی دوبار اس کو اندر کی جانب دھکیل دیا ۔۔۔۔۔۔ شہلا کے مونہہ سے ہلکی سی چیخ نکل گئی " ہائے میری چوت "  میرا لوڑا ایک ہی جھٹکے میں پورے کا پورا شہلا کی پھدی میں فکس ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔  شہلا نے کہا شانی تہمارا لن بہت ظالم ہے ۔۔۔۔۔ اس سے تو میری پھدی پھٹتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا میری جان میرا لوڑا موٹا نہیں ہے تمہاری چوت ہی بہت ٹائٹ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے ایک بات سے حیرانی ہو رہی تھی کہ شہلا کی چوت سے خون کیوں نہیں نکلا اگر یہ پہلی بار مجھ سے چوت مروا رہی ہے تو اس کی چوت سے خون ضرور نکلنا چاہیے تھا ۔۔۔۔۔۔۔ شاید پہلے ہی کوئی اور اسکا کنوارپن کا پردہ پھاڑ چکا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ بس یہی سوچتے ہوئے میں نے دھیرے دھیرے شہلا کی چوت میں گھسے لگانے شروع کر دئے ۔۔۔۔۔۔۔ میں دھیرے دھیرے گھسے لگا رہا تھا اور شہلا چدائی کے مزے میں سسکاریاں بھر رہی تھی ۔۔ آہ  آہ  آہ ۔۔۔۔ آہ  آہ  آہ ۔۔۔۔ ہائے ۔۔۔۔۔  میری چوت ۔۔۔۔ دھیرے دھیرے چودو ۔۔۔۔۔ آہ آہ آہ ۔۔۔۔۔۔ میری چوت پھٹ رہی ہے ۔۔۔  آہ آہ آہ  ۔۔۔ پلیز شانی دھیرے چودو ۔۔۔۔۔ میری پھدی پھٹ رہی ہے ۔۔۔۔۔ آہ آہ آہ ۔۔۔۔ اوئی اوئی ۔۔۔۔ آہ آہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے مونہہ سے ایسی سیکسی اور گندی گندی سسکاریاں سن کر میرے اندر اور بھی آگ لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔ میں نے اپن ے گھسوں کی رفتار بڑھا دی اور زور زور سے پھدی پر گھسے مارنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔ دس منٹ کی اس چدائی نے ہم دونوں کو پسینے میں شرابور کر دیا تھا کیونکہ سٹور میں پنکھا وغیرہ نہیں تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔   میرا لوڑا کس کس کے شہلا کو چود رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ میں اپنے لوڑے کو شہلا کی چوت سے نکالتا اور پھر سے ایک دم اس کو چوت میں گھسیڑ دیتا جس کی وجہ سے شہلا کی چوت دو بار پانی چھوڑ چکی تھی اس کی چوت سے پچک پچک کی آوازیں آ رہی تھیں شہلا کی چوت اتنی ٹائٹ اور جسم اتنا سیکسی تھا کہ 15 منٹ کی چدائی کے بعد ہی مجھے لگا کہ میرا لوڑا ڈسچارج ہونے والا ہے۔۔۔۔۔ میں نے لوڑے کو شہلا کی چوت سے باہر نکال لیا اور میں نے شہلا کو ڈوگی سٹائل میں (گھوڑی بننے کو کہا ) ہونے کو کہا ۔۔۔۔۔ وہ اٹھی اور صوفے پر اسسطرح گھوڑی بن گئی کہ میں زمین پر کھڑا ہو کر اس کو چود سکتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے پہلے ڈوگی سٹائل میں ہی اس کی پھدی کو چاٹنا شروع کر دیا جو کہ میرے لن اور اسکی چوت کے پانی سے چکنی ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔  میں نے اسکی چوت کو چاٹ کر خوب صاف کیا اور پھر اسکی گول مٹول چھوٹی سی گانڈ کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر لوڑے کی اس کی چوت کے مونہہ پر رکھا ہی تھا کہ شہلا نے پیچھے کو ایک گھسا مارا جسکی وجہ سے میرا پورے کا پورا لوڑا شہلا کی چوت میں غرق ہو گیا اور اس کے مونہہ سے چیخ نکل گئی ۔۔۔۔۔ ہائے میں مر گئی ۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔ میری چوت پھٹ گئی ۔۔۔۔ آہ آہ آہ ۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے خود ہی دھیرے دھیرے سے گھسے لگانا شروع کر دئے۔  جب اس کے گھسوں کی رفتار کچھ کم ہوئی تو میں نے اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے اس کی چوت میں لوڑا اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔ گھوڑی بننے کی وجہ سے اسکی چوت اور بھی ٹائٹ محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی اسطرح چدائی کرتے ہوئے 5 منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ مجھے لگا کہ کسی بھی لمحے میرا لن شہلا کی چوت میں منی اگل دے گا ۔۔۔۔۔۔ میں شہلا کو کہا جانی میرا لوڑا تمہاری چوت میں منی چھوڑنے والا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے کہا میری چوت میں فارغ مت ہونا پلیز ۔۔۔۔۔ مگر مجھ پر تو جنون سوار تھا ۔۔۔۔۔ میں زور زور سے گھسے مار رہا تھا اور کب میرے لوڑے نے شہلا کی چوت میں گرم گرم منی چھوڑ دی مجھے پتا نہیں چلا  ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ میں لوڑے کواس کی چوت میں ہی رکھ کر کھڑا ہو گیا اور جب ہماری حالت کچھ سنبھلی تو میں نے اپنےلوڑے کو شہلا کی چوت سے باہر نکالا اور اپنی بنینان سے اپنے لوڑے اور شہلا کی چوت کو صاف کیا اور شہلا کو اپنے سامنے کھڑا کر کے اس کو اپ نے سینے سے لگا کر اس کے ہونٹوں پر کس کرنے لگا ۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد ہم نے کپڑے پہنے اور پھر سے کمرے میں آ کر لیٹ گئے ۔۔۔۔۔ جب میں بستر پر لیٹ گیا تو شہلا نے لائٹ جلائی اور گڑیا اور اشفاق کو چیک کیا وہ دونو ں بے خبر سو رہے تھے ۔۔۔۔ شہلا میرے ساتھ ہی میرے بستر پر لیٹ گئی اور تھوڑی دیر ہم ایک دوسرے کو چومتے رہے اور پھر میں نے اس کو اپنے بستر پر جانے کو کہا  ۔۔۔۔۔۔۔ وہ اٹھی اور اپنے بستر پر جا کر گڑیا کے ساتھ لیٹ گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں شہلا کے سیکیس جسم اور اپنی اس چدائی کے بارے میں سوچتا ہوا جانے کب سو گیا پتا ہی نہیں چلا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد میں نے شہلا کے ساتھ ہی مل کر گڑیا کو بھی چودا اور شہلا کی پھوپھو کی بیٹی یاسمین کو بھی چودا ۔  ان چدائیوں کی کہانی میں آپ کو بعد میں سناؤں گا ۔۔۔۔۔۔ میری یہ سچی کہانی آپ کو کیسی لگی ضرور بتائیے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Share on Google Plus

About Admin

Hi My name is Sushma Reddy. I love writing stories Please subscribe to my blog and follow me on goolge plus.
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments :

Post a Comment